Posts

Showing posts from October, 2020

Urdu Four Line Poetry

Image
 

Urdu Funny Joke

Image
 Urdu Funny Joke

امام شافعی رحمتہ اللہ علیہ

Image
  امام شافعی رحمتہ اللہ علیہ "لوگوں کی باتیں پتھروں کی طرح ہوتی ہیں ان کو پیٹھ پر لادو گا تو پیٹھ ٹوٹ جائے گی ان کو اپنا قدموں تلے ایک برج بنا لو تو اس پر چڑھ کر بلند ہو جائے گے"

حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا انصاف

Image
حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا انصاف حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا انصاف حضرت سعید بن مسیب رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ ایک مسلمان اور یہودی اپنے جھگڑے کا فیصلہ کروانے حضرت عمر کے پاس آئے۔تو آپ نے دیکھا کہ یہودی حق پر ہے تو آپ نے ان کے حق میں فیصلہ کر دیا۔ اس پر یہودی نے کہا اللہ کی قسم آپ نے حق پر فیصلہ کیا اس پر حضرت عمر نے اس ہلکا سا کوڑا مارا اور فرمایا کا تُجھ کیسا معلوم ہوا ؟؟ اس یہودی نے کہا اللہ کی قسم ہمیں تورات میں لکھا ہوا ملتا ہے کہ جو قاضی حق پر فیصلہ کرتا ہے اس کے دائیں اور بائیں جانب فرشتے ہوتے ہیں جو اسا صحیح راستہ پر چلاتے ہیں اور اسے حق بات کا الحام کرتا ہیں جب تک وہ قاضی حق میں فیصلہ کرنے کا عزم رکھتا ہے جب وہ یہ عزم چھوڑ دیتا ہے تو وہ دونوں فرشتے اسے چھوڑ کر آسمان پر چڑھ جاتے ہیں۔۔۔

Hikayaat E Saadi

Image
 حکایت سعدی حکایت سعدی حضرت شیخ سعدی فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ صبح میں سفر کر رہا تھا سفر کے دوران ایک تاجر کے گھر رات گزارنے کے لئے قیام کیا ہے ساری رات میرا دماغ چاٹا ہو اس طرح کے اپنی تجارت کے قصے سناتا رہا کہ فلاں ملک میں میری تجارت ہے اور فلاں جگہ میں اس چیز کی دکان ہے فام اکثریت چیزیں میری تجارت پروان چڑھ گئی البتہ صرف ایک آخری سفر کرنے کا ارادہ ہیں آپ دعا کریں کہ میرا وہ سفر کامیاب ہو جائے تو پھر اس کے بعد قناعت کی زندگی اختیار کر لوں گا اور بچیاں زندگی اپنی دکان بیٹھ کر گزار دوں گا شیخ سعدی نے پوچھا وہ کیسے سفر ہے اس تاجر نے جواب دیا میں یہاں سے پھانسی گھاٹ تک لے کر چینج ہوگا اس لئے کہ میں نے سنا کہ چین میں بہت زیادہ قیمت پر فروخت ہو جاتی ہے جس میں ہندوستان میں فروخت کروں گا اور پھر ہندوستان سے فولاد خرید کر ہڑپ میں لے جا کر فروخت کرو گا حلب سے شیشہ خرید کر یمن میں فروخت کروں گا پھر وہاں سے یمنی چادر لے کر واپس فارس آجاؤ گا میں اس نے ساری دنیا کے 10 کا منصوبہ بنا لیا اور شیخ سعدی سے کہا سفر کا ارادہ ہے اسے کیلئے دعا کریں اس کے بعد قناعت کی اسے اپنی زندگی دکان پر بیٹھ کر دوں گا اس

Heart Touching Urdu Poetry

Image
  Mujh Ko Darwaza Par Hi Rook Lia Jata Hai  Mera Andar Ana sa Ap Ka Kia Jata Hai

حکایت سعدی

Image
 حکایت سعدی حضرت شیخ سعدی بیان کرتے ہیں کہ ایک گدھ اور چیل کے درمیان بحث چھڑ گئی کہ دونوں میں سے کس کی نگاہ تیز ہے۔  گدھ کہنے لگا میری نگاہ تیز ہے جب کہ چیل کہنے لگی کہ میری نگاہ تجھ سے زیادہ تیز ہے۔  دونوں اپنی دعوے کا ثبوت فراہم کرنے کے لئے بلندی کی جانب اڑے۔   جب دونوں بلندی پر پہنچ گئے تو گدھ نے زمین کی جانب نگاہ دوڑاتے ہوئے چیل سے کہا میں زمین پر گندم کا ایک دانہ پڑا ہوا صاف دیکھ سکتا ہوں۔ چیل بولی چلو نیچے چل کر دیکھتے ہیں اگر تمہاری بات سچی ہوئی تو تم جیت گئے اور میں ہار گئی گی۔   پھر دونوں نے غوطہ لگایا اور جب زمین پر پہنچے تو دیکھا وہاں واقعی گندم کا دانہ موجود تھا مگر وہ وہاں بے سبب نہیں تھا بلکہ وہاں ایک شکاری جال لگا رکھا تھا پرندوں کو پھانسنے کے لئے تھا۔  گدھ نے زمین پر اتر کر وہ دانا اٹھانا چاہا تو شکاری کے جال میں پھنس گیا'چیل نے یہ دیکھا تو حیرانگی سے بولیکہ تو نے اتنی بلندی سےگندم کا ایک دانہ تو دیکھ لیا مگر شکاری کا جال تجھے نظر نہ آیا ۔ گندھ افسردہ ہو کر بولا کی تقدیر کا فیصلہ آنے پر عقل جاتی رہتی ہے اور جب قضا اپنا حربہ استعمال کرتی ہے تو تیر نگاہ رکھنے والوں ک

Mard E Momin Ki Rohani Taqat

Image
 مرد مومن کی روحانی طاقت کا اندازہ  ایک دن حضرت جنید بغدادی مسجد شونیز شاہ میں تشریف لے گئے وہاں بہت سے درویشوں کا اجتماع تھا اور اس کو رہی تھی ان کی طاقت کا ذکر چھڑ گیا تمام اپنی خیالات کا اظہار کرتی رہی آخر میں ایک درویش نے حاضرین کو مخاطب ہو کر کہا کہ یمن کی روحانی طاقت کا اندازہ نہیں کیا جا سکتا میں ایک ایسے شخص کو جانتا ہوں اگر وہ مسجد کے اس سے اس کو کہہ دے کہ انہیں سونے کا ہوجائے اور آدھا چاند تو اسی وقت ہو جائے حضرت جنید بغدادی فرماتے ہیں کہ میں نے اس اس درویش کا دعوی سن کر مسجد کے ستون کی طرف دیکھا وقت آدھا سونے اور چاندی کا تھا دراصل کی حضرت جنید بغدادی کی نظر میں اگر کا اثر تھا کہ پتھر کی تحریک خان تبدیل ہوگئی درویش نہیں تو کسی شخص کے بارے میں محض دعویٰ کیا تھا مگر قدرت نے حضرت جنید بغدادی پر یہ راز ظاہر کردیا ہے کہ خود ان کی ایک نکاح ستون کی ماہیت کو بدل سکتی ہے

اللہ تعالیٰ کے سامنے پیش ہونا ہے

Image
 اللہ تعالیٰ کے سامنے پیش ہونا ہے اللہ تعالیٰ کے سامنے پیش ہونا ہے جامع مسجد دہلی کے دروازے پر ایک معذور آدمی بیٹھا بھیک مانگ رہا تھا ایک انگریز وہاں مسجد کو دیکھنے کے لیے آیا۔ وہ انگریز بڑا عہدہ دار تھا جب وہ اس فقیر کے پاس سے گذرا تو اس نے سیلوٹ مار تاکہ کچھ دے دیا جائے۔ چنانچہ اسے انگریز نے اسے کچھ پیسے دے دیے۔ انگریز باہر کھڑے ہو جاتے ہیں جوتوں کی جگہ پر اندر داخل نہیں ہوتے۔ مسجد کے نقش و نگار اور عظمت ایسی ہوتی ہے کہ اللہ کے گھر کے سامنے ہیں انہیں سکون مل جاتا ہے وہ انگریز مسجد کو دیکھ کر گھر واپس چلا گیا گھر جاکر اسے معلوم ہوا کہ جس بٹوے سے پیسے نکال کر دے دیے تھے وہ جیب میں نہیں ہے۔ پیسے بھی کافی تھے اور پتہ بھی نہیں چلا کہ بٹوا کہاں گرا ہے۔ خیر بات آئی گئی ہو گئی۔ ایک ہفتے بعد اسے چھٹی ہوئی۔ بیوی نے کہا تم مسجد دیکھا آئے تھے مجھے بھی دکھا دو۔  چھٹی والے دن وہ اپنی بیوی کو لے کر پھر مسجد دیکھنے کے لیے آیا جب وہ انگریز اس فقیر کے پاس سے گزرنے لگا تو وہ اٹھ کھڑا ہوا اور اسے کہا آپ پچھلی دفعہ آئے تھے اور مجھے پیسے دیے تھے اس کے بعد آپ بٹوا جیب میں ڈالنے لگے تھوڑی دیر بعد آگے جا

Maa Ka Intiqaam

Image
 ماں کا انتقام ماں کا انتقام  یہ ان دنوں کی بات ہے جب عباسی خلیفہ معتمد علی دمشق کا گورنر تھا۔  ایک شخص کی بیٹی کی کانوں میں سونے کی بالیاں پہن رکھی تھی اچانک وہ لڑکی غائب ہوگئی' اس کا کوئی پتہ نہیں چل رہا تھا اور اس کے گھر والوں کو شک تھا کہ ان کے پڑوسی نے سونے کی بالیوں کی خاطر ان کی بیٹی کو قتل کرکے کہیں دفن کر دیا ہے لیکن پڑوسی یہ الزام سیخ پا ہوگئے اور جھگڑنے لگے ۔ انہوں نے گورنر تک شکایت پہنچائ 'اس کو گرفتار کر لیا گیا لیکن وہ شخص اپنی چرب زبانی کے ذریعے گورنر کو زیادہ یقین دلانے میں کامیاب ہو گیا کہ اس نے ہی جرم نہیں کیا کیونکہ اس کے خلاف کوئی ثبوت نہیں تھا' اس لیے اسے رہا کردیا گیا۔ بچی کی ماں اپنی بیٹی کے غم میں دن رات گھلنے لگی۔  رو رو کے اس نے اپنا برا حال کر لیا وقت زخموں کے لیے بہت بڑا مرہم ہوتا ہے۔ مگر وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اس کی حالت بڑی مختلف ہوتی گئی۔ جیسے جیسے وقت گزرتا گیا اس غم میں زیادتی اور اضافہ ہوتا چلا گیا۔  ایک دن اس نے اپنے خاوند سے کہا میں مزید تمہارے ساتھ نہیں رہ سکتی 'میں اپنے فرائض ادا کرنے سے قاصر ہوں۔ اس لیے تم مجھے طلاق دے دو۔ شوہر بھ

ایمان کی فکر

Image
 ایمان کی فکر ایمان کی فکر سلطان جلال الدین فیروز شاہ خلجی کو بڑی تمنا تھی کہ کسی طرح حضرت نظام الدین اولیاء سے ملاقات کر سکوں۔  حضرت امیر خسرو جو کہ حضرت نظام الدین اولیاء سے تعلق رکھتے تھے اور سلطان کے دربار سے وابستہ تھے.... ان کے سلطان سے اچھے معاملات تھے۔  ان کا اپنے مرشد کے معاملات میں بڑا دخل تھا۔ ایک دن بادشاہ نے امیر خسرو سے مشورہ کیا کہ نظام الدین اولیاء ان کو ملاقات کی اجازت نہیں دیں گے اس لیے وہ اچانک بغیر اطلاع کے پہنچنا چاہتے ہیں۔جس دن وہ خواجہ سے ملنے جائے گا... امیر خسرو کو ساتھ لے جائے گا۔  حضرت امیر خسرو نے یہ خبر نظام الدین اولیاء کو پہنچادی کہ سلطان ان سے اچانک ملاقات کے لیے حاضر ہونا چاہتا ہے۔ حضرت خواجہ اسی وقت دہلی چھوڑ کر اپنے مرشد خواجہ فرید الدین گنج شکر کے مزار پر جو پاکپتن میں ہے پہنچ گئے۔ سلطان کو خبر ملی کہ خواجہ دہلی چھوڑ گئے ہیں تو اس کو بہت دکھ ہوا کہ نا حق ایک اللہ کے ولی کو تکلیف دی۔  اس نے امیر خسرو کو بلا کر کہا میں نے تو آپ سے ایک مشورہ کیا تھا تم نے راز فاش کر دیا یہ اچھی بات نہیں تم نے کیا سوچ کر ایسا کیا۔  تمہیں سزا کا ذرا بھی خوف نہیں حضرت امیر

سچی توبہ

Image
 سچی توبہ سچی توبہ حضرت مالک بن دینار کہتے ہیں کہ ہمارے محلے میں ایک شخص تھا جو فحش اشارے کرتا تھا اس کے بعض پڑوسیوں نے مجھ سے شکایت کی تو ہم نے اسے بلوایا اور کہا کہا کے پڑوسیوں کو تجھ سے بہت شکایت ہے۔  اب اس کے حل کا راستہ یہی ہے کہ تو یہ محلہ چھوڑ دے۔  تو اس نے کہا میں اپنے گھر میں رہتا ہوں یہاں سے نہیں نکلوں گا۔  ہم نے کہا اپنا گھر بیچ دے تو اس نے کہا میں اپنی املاک نہیں بیچتا۔ ہم نے کہا ہم تیری بادشاہ سے شکایت کریں گے تو اس نے کہا میں بادشاہ کے قریبی لوگوں میں سے ہوں۔  ہم نے کہا ہم اللہ کے حضور تیرے لیے بد دعا کریں گے تو اس نے کہا اللّٰہ مجھ پر تم سے زیادہ مہربان ہے۔  مالک بن دینار کہتے ہیں کہ جب رات ہوئی تو میں نے نماز پڑھ کے لئے اس کے لئےبد دعا کرنے لگا تو ایک غیبی آواز آئی کی اس کے لئے بددعا نہ کرو کیونکہ یہ اللہ کے اولیاء میں سے ہے تو میں اس کے بعد اس کے گھر کے دروازے پر آیا اور دروازہ بجایا ۔ وہ باہر نکلا "اس کا خیال یہ تھا کہ میں اس کو محلے سے نکالنے کے لیے آیا ہوں۔  اس نے معزرت خواہانہ انداز میں بات کی تو میں نے کہا میں اس لیے نہیں آیا لیکن میں نے اس اس طرح کی آواز

امام اعظم ابو حنیفہ اور مالدار شخص

Image
 امام اعظم ابو حنیفہ اور مالدار شخص ایک روز امام اعظم ابو حنیفہ نے اپنی مجلس میں ایک شخص کو دیکھا دیکھا کہ اس نے بہت بوسیدہ اور پھٹے پرانے کپڑے پہنے ہوئے ہیں امام صاحب نے اس سے کہا کہ جائیے نمایاں اٹھاؤ اور اس کے نیچے جو کچھ لکھا ہے وہ لے لو اور جس چیز سے نہیں جائے نماز کو اٹھایا تو دیکھا کہ ایک ہزار درھم رکھے ہوئے ہیں امام ابو حنیفہ نے فرمایا اگر ہم لے جاؤ اسے درست کر لو اب وہ شخص بولا میں تو مالدار آدمی ہوں مجھے بڑی نعمتیں دی ہیں مجھے اس طرح کی ضرورت نہیں آپ ابو حنیفہ نے فرمایا کیا تم نے وہ حدیث نہیں سنی کہ اللہ تعالی اس بات کو پسند فرماتا ہے کہ اس کے بندے بندے پر اس کی نعمتوں کے آثار دوسروں کو نظر آئیں چاہیے کہ اپنی حالت تھی کہ تمہیں دیکھ کر تمہارا کوئی دوست نہ ہو ایسی دولت کا کیا فائدہ جو انسان کو اپنی حالت کو درست کرنے پر خرچ نہ کریں اپنے برے بھلے کی تمیز سے لیتی ہے دولت جمع کرنے کی دھن سوار رہتی ہے

سیدہ زنیرہ کی بینائی

Image
 سیدہ زنیرہ کی بینائی سیدہ زنیرہ کی بینائی سیدہ زنیرہ سیدہ زنیرہ کی ابو جہل کی خادمہ تھی۔ آپ نے کلمہ پڑھ لیا تو ابو جہل کو بھی پتہ چل گیا۔  اس نے پوچھا کیا کلمہ پڑھ لیا؟ فرمایا:ہاں  آپ بڑی عمر کی تھی مشقتیں نہیں اٹھا سکتی تھی مگر ابو جہل نے اپنے دوستوں کو ایک دن بلایا اور اور ان کے سامنے بلا کر انہیں مانا شروع کیا ہے لیکن برداشت کرتی رہی کیونکہ وہ تو حق تعالیٰ کے نام پر اس سے بڑی تکلیف برداشت کرنے کے لئے تیار تھیں۔ جب ابوجہل نے دیکھا کہ اتنا مارنے کے باوجود ان کی زبان سے کچھ نہیں نکلا تو اس نے آپ کے سر پر تو کوئی چیز دے ماری۔ جس سے آپ کی بینائی چلی گئی اور آپ نابینا ہو گئیں۔ اب کفار نے مذاق کرنا شروع کر دیا اور کہنے لگے : دیکھا ہمارے بتوں کی پوجا چھوڑ چکی تھی' لہذا ہمارے معبودوں نے تجھے اندھا کر دیا ہے۔ جب سید زنیرا نے یہ بات سنی تو آپ برداشت نہ کر سکیں چنانچہ فوراً تڑپ اٹھیں۔  اسی وقت کمرے میں جا کر سجدے میں گر گئیں اور اپنے محبوب حقیقی سے راز و نیاز کی باتیں کرنے لگی۔  عرض کیا اے میرے رب! وہ تو یوں کہتی ہیں کہ ہمارے معبودوں نے تمہاری بینائی چھین لی ہے۔ خدایا!جب میں کچھ نہیں تھی

Best Islamic Story|UrduPeak

Image
 درویش خدا مست درویش خدا مست صحابہ کرام حضرت عمرو بن عاص کی سر گردگی میں مصر کے مشہور شہر اسکندریہ کا محاصرہ کیے ہوئے تھے'حضرت عبادہ بن صامت کسی ضرورت سے پڑاؤ سے کچھ فاصلے پر چلے گئے اور ایک جگہ گھوڑے سے اتر کر نماز کی نیت باندھ لی اتنے میں رومی کافر گھومتے ہوئے ادھر نکلے تے انہوں نے حضرت عبادہ بن صامت کو تنہا نماز پڑھتے دیکھا تو یہ سوچا کہ انہیں قتل کرنے کا اچھا موقع ہے۔  وہ یہ بری نیت لے کر حضرت عبادہ کی طرف بڑے حضرت عبادہ نماز میں مشغول رہے جب وہ بالکل قریب پہنچ گئے تو انہوں نے جلدی سے سلام پھیرا انتہائی پھرتی کے ساتھ چھلانگ لگا کر گھوڑے پر سوار ہو گئے اور رومیوں پر حملہ کر دیا رومیوں کو ایک عابد سے ایسی شجاع کی توقع نہ تھی جب اللہ کا یہ شیر ان کی طرف بڑھا تو وہ وہ گھوڑوں کو موڑ کر بھاگ کھڑے ہوئے۔ لیکن حضرت عبادہ نے ان کا پیچھا نہ چھوڑا وہ سب آگے آگے اور یہ تنہا پیچھے پیچھے۔  جب جان بچتی نظر نہ آئی تو انھوں نے اپنا کچھ قیمتی سامان کمر کی پیٹیاں کھول کھول کر زمین پر پھینکنا شروع کر دیا خیال تھا کہ یہ عرب کا صحرا نشیں قیمتی سامان دیکھے گا تو اس کی لالچ میں ہمارا پیچھا چھوڑ کر ساما

ظالموں کا انجام

Image
 ظالموں کا انجام ایک بڑا سوداگر تھا۔ اس کے پاس ایک مزدور کام کیا کرتا تھا لیکن سوداگر اس کی تنخواہ نہیں دیتا تھا۔  آٹھ ماہ ایسے ہی گزر گئے تنخواہ تقریبا چھ ہزار ریال اکٹھی ہوگئی۔ مسکین مزدور نے مطالبہ کیا کہ اس کی مزدوری دی جائے۔  یہ بھی کہا کہ وہ غریب ہے' بیوی اور معصوم بچے ہیں اور میں کچھ کمانے کے لیے یہاں آیا ہوں۔ سوداگر الٹا ناراض ہو گیا اور ویزے کے دفتر چلا گیا اور مزدور کی واپسی کا پروانہ حاصل کیا اور زبردستی ہوائی جہاز میں بٹھا کر وطن واپس بھیج دیا اور اس کی مزدوری نہیں دی۔  مزدور بیچارہ اپنے وطن چلا آیا۔  سوداگر مکہ کا رہنے والا تھا۔کئی سال بعد وہ مظلومکہ میں عمرہ کرنے آیا وہ اس محل کو تلاش کرنے لگا جہاں وہ کام کیا کرتا تھا اسے محل مل گیا' اس کا چوکیدار دوست وہیں تھا وہ باتیں کرنے لگے۔ اس دوران محل کا مالک نکلا جب اس کی نظر مزدورر پر پڑی تو وہ غضبناک ہو گیا اور دھمکیاں دینے لگا۔ کہ کرا دوں گا مزدور بولا میں مالک کے حرم میں تیرے لیے بد دعا کرنے کے لئے آیا ہوں یہ سن کر سودا کرکے کہہ کے بلند ہو گئے ایسی جس میں تحقیر اور امانت کی آمیزش تھی کی چند روز گزرے تھے کہ محل میں آ

Urdu Story

Image
چار مسافر اور انگوروں کے لیے لڑائی جار مسافر اور انگوروں کے لیے لڑائی بغداد کے بازار میں چار اندھے خیرات مانگتے تھے ایک ہندی تھا دوسرا ایرانی تھا تیسرا عرب چوتھا ترک۔ ایک سخی مرد نے انہیں روپیہ دیا اور کہا کوئی چیز لے کر آپس میں بانٹ لو۔ ہندی بولا میں تو داکھ کھاؤں گا ترک بولا میں اوزم کھاؤں گا ایرانی کہنے لگا میرا دل انگور کھانے کو چاہتا ہے۔ عرب بولا مجھے عنب کی رغبت ہے سب آپس میں لڑنے جھگڑنے لگے۔  وہ سمجھ رہے تھے جو ایک کی خواہش ہے دوسرا اس کے خلاف کوئی اور چیز چاہتا ہےحالانکہ اپنی زبان میں ہر ایک یہی کہتا تھا کہ انگور لے کر کھانے چاہیے۔  ان کو یوں گتھم گتھا دیکھ کر ایک شخص ان میں بیچ بچاؤ کرنے آ گیا اسے سب زبانیں آتی تھی وہ ان کی جہالت پر ہنسا اور کہا میں تمہارا جھگڑا ختم کراتا ہوں چنانچہ وہ روپے کے انگور لایا۔ سب اپنا مرغوب میوہ پا کر خوش ہو گئے دوسروں کی زبان سے نہ اشنا ہونا بہت بڑی خرابی ہے۔  ہم زبانی الفت کا نام ہے۔ جہالت فساد کی جڑ ہے ہے۔۔۔

Imam Ahmad Bin Hanble

Image
 امام احمد بن حنبل اور نانبائی امام احمد بن حنبل اور نانبائی امام احمد بن حنبل فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ ایراق کے کسی علاقے میں سفر کر رہا تھا۔دوران سفر ایک قصبہ میں رات ہوگی تو نماز کے بعد مسجد میں ٹھہرنے کا ارادہ کر لیا۔ امام احمد بن حنبل کی عاجزی و انکساری نے یہ گوارا نہ کیا کہ لوگوں کو اپنا تعارف کروایا جائے۔ مسجد کے خادم نے امام احمد بن حنبل کو مسجد سے باہر نکل جانے کو کہا امام احمد بن حنبل نے سوچا کہ مسجد کے دروازے پر سو جاتا ہوں لیکن خادم نے وہاں سے بھی کھینچ کر نکالنا چاہا۔  یہ تمام منظر ایک نانبائی نے دیکھ لیا جو مسجد کے قریب ہی رہتا تھا اس نے امام احمد بن حنبل کو رات گزارنے کی دعوت دی جب کہ وہ امام ابن حنبل کو جانتا نہیں تھا۔ آپ نے جب اس کے گھر تشریف لے گئے تو دیکھا کہ نانبائی اپنے کام کے دوران کثرت سے استغفار پڑھ رہا تھا امام نے نانبائی سے پوچھا تم اس قدر استغفار کرتے ہو تمہیں اس کا پھل ملا؟ نانبائی نے جواب دیا میں نے جو بھی اللہ سے مانگا اللّٰہ تعالیٰ نے عطا کیا لیکن ایک دعا ہے جو ابھی تک قبول نہیں ہوئی۔ امام احمد بن حنبل نے پوچھا وہ کونسی دعا ہے؟  نانبائی نے کہا کچھ دنوں

دل دہلا دینے والا واقعہ

Image
 دل دہلا دینے والا واقعہ دل دہلا دینے والا واقعہ ایک ب بڑا امیر آدمی تھا اس پر نزع کی حالت طاری ہو گئی جس سے کوئی بچ نہ سکا،جب اس کی وفات کا وقت آیات تو اس کی اولاد اکٹھی ہوکر اس کے سرہانے کھڑی ہوگی وہ آدمی انہیں نصیحتیں کرنے لگا کہ آپ تمام بھائی باہم محبت سے رہنا لڑائی جھگڑانہ کرنا۔ سب نے یقین دہانی کروائی کہ ہم آپس میں مل جل کر رہیں گے اور اس کی وصیت پر عمل کریں گے۔بیٹے باپ کی تجہیز و تکفین میں مصروف ہوگئے نماز جنازہ پڑھی اور قبرستان کی طرف چل پڑے۔  دفن کرنے اور قبرستان سے نکل آنے کے بعد ایک بیٹا اپنے بھائیوں سے کہنے لگا کہ کہ وہ باپ کی قبر میں دوبارہ داخل ہونا چاہتا ہے تاکہ اطمینان کر سکے کہ تدفین سہی ہوئی یا نہیں نیز وہ قبلہ رخ لٹایا گیا ہے یا نہیں انہوں نے اجازت دے دی اور یہ نوجوان باپ کی قبر میں اتر گیا یہ بیٹا پندرہ منٹ زیادہ دیر تک قبر میں رہا اور باہر نہ آیا تو اتنے میں بھائیوں کو پریشانی لگ گئی ان میں سے ایک قبر میں اتر کر دیکھا کہ وہاں کیا کر رہا ہے اچانک اس نے دیکھا کہ اس کا بھائی باپ کے پہلو میں مرا پڑا ہے یہ معاملہ اتنا عجیب نہیں لیکن تعجب کی بات یہ ہے کہ وہ اس حالت میں

Control Your Anger

Image
 اپنا غصہ کو قابو میں رکھیں سلطان محمد تغلق کا ابتدائی زمانہ تھا تھا ایک دن اس نے حضرت شیخ نصیر الدین دہلوی کو دعوت پر بلایا حضرت جانتے تھے کہ وہ نہایت تند مزاج اور غصے والا اور متکبر بادشاہ ہیں اس خیال سے انکار سے فتنے کا اندیشہ ہے اس لئے دعوت میں آگئے۔سلطان نے دعوتکے بعد کہا مجھے نصیحت کیجئے۔حضرت نے فرمایا درندوں جیسا غصہ جو تمہاری طبیعت اور عادت میں شامل ہے ہے اسے چھوڑ دو۔  سلطان نے ایک تھیلی نقد اور دو قطعہ صوف سبز اور سیاہ شیخ کے آگے رکھ دیے تاکہ وہ خود اپنے ہاتھ سے اٹھائیں۔ نظام الدین جو سلطان کے مصاحبوں اور حضرت خواجہ نظام الدین اولیاء کے مریدوں میں سے تھے حضرت شیخ کے آگے سے کپڑا اور زر نقد اٹھا کر خدام کے حوالے کردیا اور حضرت جوتی سیدھی کر کے ان کے سامنے رکھ دی سلطان کو خواجہ کی یہ حرکت ناگوار گزری اور تلوار کھینچ کر کہا کہ تیری کیا مجال اور طاقت کہ تو نے یہ حرکت کی؟  خواجہ نے کہا کہ اگر میں صوف اور بدرہ کو نہ اٹھاتا تو حضرت انکار فرما دیتے اور حضور کی دل شکنی ہوتی اور حضرت کی جوتیوں کا سیدھا کرنا میرا عین فرض ہے اس جرم پر اگر بادشاہ مجھے قتل بھی کر دے تو میں خوش میرا خدا خوش

Imam Shaafi Ki Zahanat

Image
امام شافعی رحمتہ اللہ علیہ کی ذہانت امام شافعی رحمتہ اللہ علیہ کی ذہانت ایک آدمی آیا اور سوئے ہوئے لوگوں کو دیکھنے لگا امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ نے اپنے جوان شاگرد ربیع مزنی سے فرمایا جاؤ اس کو کہہ دے کہ وہ اپنے کالے کانی آنکھ والی غلام کو تلاش کر رہا ہے جو بھاگ گیا ہے۔ ربیع کھڑے ہوئے اور جا کر کہہ دیا کہ آدمی نے کہا واقعی صحیح ہے۔ اس کے بعد آدمی امام شافعی کے پاس آیا اور کہا میر غلام کہاں ہے آپ نے فرمایا جیل میں جا کر تلاش کرو وہاں ہے آدمی گیا اور اپنی غلام کو واقعی جیل میں پایا تو امام شافعی کے شاگرد نے عرض کیا اس کی وضاحت کریں آپ نے تو ہمیں حیرت میں ڈال دیا آپ کو یہ علم کیسے ہوا ؟ آپ نے فرمایا کہ میں نے اس کو دیکھا مسجد کے دروازے سے داخل ہوا اور سونے والوں کے گرد چکر کاٹنے لگا میں نے کہا کہ یہ بھاگنے والوں کو تلاش کر رہے ہے جب دیکھا یہ سیاہ آدمی کے قریب ہوتا ہے اور سفید سے لاپرواہی کرتا ہے تو میں نے کہا کہ وہ سیاہ غلام ہے جو بھاگ گیا ہے اور جب میں نے یہ دیکھا کہ وہ بائیں آنکھ کو غور سے دیکھتا ہے تو میں سمجھ گیا کہ اس کی آنکھ میں کوئی مرض لاحق ہے۔  پھر ہم نے آپ سے سوال کیا آپ کو اس ک