Hazrat Ali RA Aur Be Aadab Hareef
حضرت علی اور بی ادب حریف حضرت علی کرم اللہ وجہہ الکریم کا ایک دفع دشمن سے سامنا ہوا دشمن زخمی ہو کر بھاگا۔ حضرت علی کرم اللہ وجہہ الکریم نے دوڑ کر اسے پکڑ لیا اور اس کا سر قلم کرنے والے ہی تھے کہ اس نے نیچے پڑے پڑے آپ کے منہ پر تھوک دیا آپ فوراًاس کے سینے پر سے اترے اور اسے چھوڑ دیا وہ یہ دیکھ کر بڑا حیران ہوا کہ مجھ پر قابو پاکر میری گستاخانہ حرکت کے باوجود آپ نے کیوں چھوڑ دیا۔اس نے پوچھا حیدرکرار یہ کیا بات ہے آپ نے مجھ کو مجھے قتل کر دینا چاہیے کیونکہ میں نے شرارت سے آپ کے مبارک چہرے پر تھوکا۔ حضرت علی نے فرمایا میں تم سے اللہ تعالی کے لیے لڑ رہا تھا کوئی ذاتی دشمنی نہ تھی تو نے اس حرکت سے میرے نفس کو انتقام پر ابھارا۔مجھے غصہ آگیا گیا مگر خدا کی توفیق سے فوراً سنبھلا اگر میں تجھے مار ڈالتا تو خدا کو کیا منہ دکھاتا میں شیر حق ہوں نفس کے کہنے پر نہیں چلتا۔ یہ خلوص دیکھ کر وہ مشرک فورا مسلمان ہوا اور اس کے اثر سے ساری اس کی قوم بھی مسلمان ہو گئی۔ مولانا رومی فرماتے ہیں کہ اجر اسی کا ملتا ہے جو خلوص سے اللہ تعالی کے لیے کیا جائے۔۔۔