Posts

Showing posts from September, 2020

Hazrat Ali RA Aur Be Aadab Hareef

Image
 حضرت علی اور بی ادب حریف  حضرت علی کرم اللہ وجہہ الکریم کا ایک دفع دشمن سے سامنا ہوا دشمن زخمی ہو کر بھاگا۔ حضرت علی کرم اللہ وجہہ الکریم نے دوڑ کر اسے پکڑ لیا اور اس کا سر قلم کرنے والے ہی تھے کہ اس نے نیچے پڑے پڑے آپ کے منہ پر تھوک دیا آپ فوراًاس کے سینے پر سے اترے اور اسے چھوڑ دیا وہ یہ دیکھ کر بڑا حیران ہوا کہ مجھ پر قابو پاکر میری گستاخانہ حرکت کے باوجود آپ نے کیوں چھوڑ دیا۔اس نے پوچھا حیدرکرار یہ کیا بات ہے آپ نے مجھ کو مجھے قتل کر دینا چاہیے کیونکہ میں نے شرارت سے آپ کے مبارک چہرے پر تھوکا۔ حضرت علی نے فرمایا میں تم سے اللہ تعالی کے لیے لڑ رہا تھا کوئی ذاتی دشمنی نہ تھی تو نے اس حرکت سے میرے نفس کو انتقام پر ابھارا۔مجھے غصہ آگیا گیا مگر خدا کی توفیق سے فوراً سنبھلا اگر میں تجھے مار ڈالتا تو خدا کو کیا منہ دکھاتا میں شیر حق ہوں نفس کے کہنے پر نہیں چلتا۔ یہ خلوص دیکھ کر وہ مشرک فورا مسلمان ہوا اور اس کے اثر سے ساری اس کی قوم بھی مسلمان ہو گئی۔  مولانا رومی فرماتے ہیں کہ اجر اسی کا ملتا ہے جو خلوص سے اللہ تعالی کے لیے کیا جائے۔۔۔

Urdu Story Badshah Aur Honahaar Talib E Ilm

Image
 بادشاہ اور ہونہار طالب علم بادشاہ اور ہونہار طالب  ایک بادشاہ نے امتحان لینے کے لیے کئی سو لوگوں کو محل میں بلایا یا ان میں سے ایک طالب علم بھی تھا۔  بادشاہ نے آنے والوں سے پوچھا کہ اس ٹینکی میںںکتنا پانی ہے؟؟؟  کسی نے کہا 1000 پیالے کسی نے 500 بتائے جب طالب علم کی باری آئی تو اس سے یہی سوال کیا گیا تو اس نے بادشاہ سے کہا بادشاہ سلامت آپ کا سوال ہے جب تک سوال پورا نہیں ہوگا تو اس کا صحیح جواب نہیں دیا جا سکتا۔ بادشاہ نے پوچھا میرا سوال کس طرح پورا نہیں ؟ طالب علم نے کہا آپ نے یہ نہیں بتایا کہ جس پیالے کے ذریعے پیمائش کریں گے وہ پیالہ کتنا بڑا ہے؟فرض کریں اگر کوئی بہت بڑا پیالہ ہو اور اس ٹینکی جتنا بڑا ہو تو اس میں ایک پیالے کے برابر پانی ہوگا۔اگر وہ پیالہ اس ٹینکی کی آدھ کے برابر ہے تو پھر دو پیالے پانی ہوا۔اگر ایک چوتھائی کے برابر ہے تو چار پیالے اگر دسویں حصے کے برابر ہے تو دس پیالے ۔یوں جیسے جیسے پیالا چھوٹا ہوتا جائے گا تو اس حساب سے پانی کے پیالوں کی تعداد بڑھتی جائےگی طالب علم کی یہ بات سن کر بادشاہ کی آنکھیں کھلی کی کھلی رہ گئیں اور اس سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ دین کے علم سے انس

اے مشکل کشا

Image
 اے مشکل کشا ایک عورت بیان کرتی ہے کہ میرے شوہر نے ایک آدمی سے چوبیس ہزار ریال ادھار لیا کئی سال گزر گئے مگر میرے شوہر کے پاس پیسے جمع نہ ہو سکے۔قرض اس کے کاندھوں کو بوجھل کر چکا تھا۔ وہ ہمیشہ غمزدہ اور پریشان رہتے تھے۔خاوند کی اس پریشانی کو دیکھ کر میری دنیا تنگ ہو گی۔رمضان کی ایک رات میں کھڑی ہوئی نماز پڑھی اور بڑے خلوص سے اللہ سے دعا کرنے لگی میں شدت سے رو رہی تھی کہ اللہ تعالی میرے شوہر کا قرض اتار دت۔اگلے دن افطار سے کچھ وقت پہلے میں نے دیکھا کہ وہ فون پر کسی سے بات کر رہے ہیں آواز بلند تھی میں نے سوچا کی کوئی برا معاملہ ہے جلدی سے گئی لیکن فون منقطع ہو چکا تھا۔میںنے پوچھا کیا بات ہے وہ مارے خوشی کے بات نہ کرسکتے تھے نصرت سے ان کے آنسو ٹپک رہے تھے فون والا قرض دینے والا ہی تھا بتا رہا تھا کہ اس نے قرضہ معاف کر دیا ہے اور میں تو بس چپ سی ہو گئی اور کچھ سمجھ نہ آیا کہ کیا کروں۔ایسا لگا کہ کوئی پہاڑ میرے سر سے ہٹ گیا۔میں نے اللہ تعالی کا شکر ادا کیا اور قرض خواہ کا بھی شکر ادا کیا۔ نتیجہ۔  اگر خلوص دل سے مانگا جائے تو اللہ تعالیٰ ضرور عطا کرتا ہے

امام شافعی رحمة لله علىه اور امام احمد بن رحمة لله علىه کا ایمان افروز واقعہ

Image
 امام شافعی رحمة لله علىه اور امام احمد بن  رحمة لله علىه کا ایمان افروز واقعہ حضرت امام احمد بن حنبل حضرت امام شافعی کے شاگرد تھے۔وہ اپنے گھر والوں کو امام شافعی کے علم و فضل اور تقویٰ و پرہیزگاری کے بارے میں کثرت سے بیان کرتے تھے۔ایک دن امام احمد نے امام شافعی کے گھر آنے کی دعوت دی۔امام شافعی تشریف لائے اور رات کا کھانا تناول فرما کر مہمانوں کے کمرے کا رخ کیا اور فوراً بستر پر لیٹ گئے۔ امام احمد کی صاحبزادی نے صبح اپنے والد سے عرض کیا کہ ابا جان کیا یہ وہی امام شافعی ہیں جن کے بارے میں آپ ہمیں بتایا کرتے تھے۔ امام احمد بن حنبل نے فرمایا ہاں ۔صاحبزادی نے عرض کیا میں نے ان تین ایسی باتیں دیکھی ہیں جن پر مجھے تعجب ہوا۔امام احمد نے پوچھا کون کون سی؟ بیٹی نے بتایا پہلی یہ کہ جب ہم نے رات کا کھانا دسترخوان پر لگایا تو انہوں نے خوب پیٹ بھر کر کھایا۔دوسری بات کہ وہ کھانا تناول فرما کر مہمانوں کے کمرے میں تشریف لے گئے اور بستر پر لیٹ گئےانہوں نے نہ تو قیام اللیل کیا اور نہ ہی تہجد کی نماز پڑھی اور تیسری بات یہ فجر کی نماز بغیر وضو ہمیں پڑھائی۔ پانی کا جو لوٹا ان کے وضو کے لئے رکھا تھا انہوں ن

پرنالے پر بیٹھا بچہ

Image
  پرنالے پر بیٹھا بچہ   حضرت علی رضی اللہ عنہ بیٹھتے تھے کہ ایک عورت ہانپتی کانپتی آئی اور کہنے لگی کہ ایک مشکل آن پڑی ہے۔ خدا کے واسطے اسے حل فرمائیں۔ آپ نے پوچھا کیا معاملہ ہے اس نے عرض کیا میں کوٹھے کی چھت پر بیٹھی کپڑا سی رہی تھی کہ میرا ایک سالہ بچہ میرے پاس سے کھیلتا ہوا گھٹنوں کے بل پر نالے پر پہنچا۔ میں نے بڑا دودھ کا لالچ دیا اور ہر ڈھب سے اسے واپس بلانے کی کوشش کی مگر وہ نالے کے سرے پر جم کر بیٹھ گیا ہے مجھے دیکھ کر مسکرا دیتا ہے مگر ادھر سے ہلنے کا نام نہیں لیتا۔مجھے ڈر ہے کہ وہ پر نالے سے گر کر ہلاک نہ ہو جائے خدا کے لیے کوئی علاج بتائیں کہ وہ میرے پاس پر آجائے آپ نے فرمایا جاؤ اس کا ایک ہم عمر بچہ لے کر چھت پر نالےکے سامنے بٹھا دو۔ جب وہ اپنے ہم جنس کو دیکھے گا تو ہم جنسی کی کشش اسے کھینچ لائے گی۔وہ عورت اپنی بیٹے کی عمر کا ایک بچہ لے گی جسے چھت پر سامنے دیکھ کر پر نالے پر بیٹھا بچہ واپس آگیا اور ماں کی جان میں جان آئی۔ہم جنس کی بڑی کشش ہوتی ہے اللہ تعالی نے اپنی حکمت کاملہ سے انسانوں میں سے ہی انبیاء کو ہدایت کے لئے بھیجا کبھی کوئی فرشتہ نبی بنا کر نہیں بھیجا کیونکہ اس ص

Hikayat E Roomi Read In Urdu Online

Image
  شیر کی زندگی انسان کی موت حضرت عیسی علیہ السلام ایک روز جنگل میں جا رہے تھے آپ کے ساتھ ایک شخص تھا وہ عرض کرنے لگا لگا حضرت! مجھے بھی مردوں کو زندہ کرنے کا طریقہ بتا دیں دیں۔ آپ علیہ السلام نے فرمایا معجزے عطا کرنا اللہ کے اختیار میں ہے جس کو وہ اہل سمجھتا ہے عطاکرتا ہے ہر شخص عصا پھینک کر اژدہا نہیں بنا سکتا پھر اس اژدہا کو عصا نہیں بنا سکتا۔  یہ سن کر وہ شخص بولا بڑا یا نبی اگر میری یہ عرض کابل پذیرائی نہیں تو میرے سامنے مردہ زندہ کر کے دکھا دیجئے۔یہ ہڈیاں پڑی ہیں قم باذن اللہ  کہہ دیجئے۔حضرت عیسی علیہ السلام نے اللہ تعالی سے عرض کیا یا اللّٰہ یہ شخص ضدی ہے اپنا نفع نقصان نہیں سوچتا تیرا حکم ہو تو اسے معجزہ دکھا دوں حکم ہوا جب یہ اپنی ہلاکت خود خریدتا ہے تو تم بری الذمہ ہو  حضرت عیسی علیہ السلام نے قم باذن اللہ کہہ کر پھونک ماری تو ایک بڑا غضب ناک شیر کھڑا ہوا اور اس شخص کے سر پر ایسا پنجہ مارا کہ اس کا بھیجا باہر جا پڑا اور وہ شخص تڑپ تڑپ کر وہیں مر گیا حضرت عیسی علیہ السلام نے شیر سے کہا تو نے اٹھتے ہی اس کا کام کیوں  تمام کردہ۔ شیر بولا اس لئے کہ اس  نے  آپ  کو تکلیف

پیشگی ‏عمل

Image
ٹیکسٹائل انڈسٹری میں ایک اصطلاح استعمال کی  پیشگی عمل جاتی ہے جس کو پیشگی عمل کہتے ہیں اس کا مطلب ہے ابتدائی کپڑے کو اس قابل بنانا کے اگلے مرحلے کے عمل کو قبول کر سکے کپڑے کو اگر رنگ دینا ہے تو اس کے لیے ضروری ہے کہ کپڑے کی صفائی کی جائے ۔اس کو اس قابل بنایا جائے کہ وہ رنگ کو پوری طرح پکڑ سکے اگر وہ بخوبی طور پر صاف نہ ہو یا رنگ کو جذب کرنے کی صلاحیت اس کے اندر پیدا نہ کی گئی تو اس پر رنگ اچھی طرح ظاہر نہیں ہوتا 70 فیصد نقائص صرف اس لئے ہوتے ہیں ان پر پیشگی عمل نہیں کیا گیا پیشگی تیاری کا اصول معاملات کے لئے بھی اتنا ہی اہم ہے جتنا کپڑے کے معاملے کے لئے اگر ہم اپنے اقدام کا اچھا نتیجہ دیکھنا چاہتے ہیں تو ضروری ہے کہ ایسے اقدام سے پہلے متعلقہ تیاریاں بھی ضرور مکمل کرلیں۔ ابتدائی ضروری تیاریوں کے بغیر جو کام کیا جائے گا اس کا انجام کپڑے سا ہوگا جو پری ٹریٹمنٹ کے بغیر رنگائی کے مرحلے میں داخل کر دیا جائے بلکہ شاید اس سے بھی زیادہ برا۔ تم عام کرنا چاہتی ہیں تو ضروری ہے کہ آپ کے اندر اجتماعی قیادت ہو ایک ایسا کردار جس کی سب مانتے ہو استعمال کی عادت پیدا کیے اجتماعی  ناکامی کے گلے میں چھلانگ

صبر ‏کا ‏نتیجہ

Image
صبر کا نتیجہ حضرت مسروق فرماتے ہیں کہ کسی گاؤں میں ایک آدمی کے پاس تین جانور گدھا کتا اور مرغ تھے۔ ایک دن ایک لومڑی آئی اور اس نے مرغ کو پکڑ کر کھا گئی۔ آدمی کے اہل خانہ بہت ہی غمگین ہو گئے لیکن وہ آدمی نیک تھا۔ اس نے کہا شاید اس میں ہمارے لئے بہتری ہو پھر اس کے بعد ایک بھیڑیا آیا اور اس نے گدھے کو چیر پھاڑ کر قتل کر دیا۔پھر اس آدمی نے کہا شاہد میں اللہ تعالی کی طرف سے ہمارے لئے بہتری ہوگی اس کے بعد کتا بھی مر گیا پس انہوں نے کہا شاید اللہ تعالی کی طرف سے اس میں ہمارے لیے کوئی بھلائی ہے ایک دن ایسا ہوا کہ جب صبح سویرے وہ آدمی اور اس کے اہل خانہ بیدار ہوئے انہوں نے دیکھا کہ ان کے آس پاس کے تمام پڑوسیوں کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ ان کی گرفتاری کی وجہ یہ تھی کہ ان کے پالتو جانوروں کی آوازوں سے بادشاہ کو تکلیف ہوتی تھی اس پر آدمی نے کہا ان تینوں جانوروں کی ہلاکت میں اللہ تعالی کی یہ حکمت تھی کہ ہم گرفتاری سے بچ گئے ہیں پس جو شخص اللہ تعالیٰ کے لطف و کرم کے اسرار کو سمجھتا ہے وہ اللہ تعالی کے ہر فعل پر راضی ہوتا ہے اللہ تعالی کے ہر کام میں حکمت ہوتی ہے اس لیے ہر حال میں صبر شکر کر

حسد کا انجام

Image
حسد کا انجام امام غزالی فرماتے ہیں کہ ایک بادشاہ کے پاس ایک آدمی کو بڑا تقرب حاصل تھا۔اس پر ایک آدمی نے حسد کرنا شروع کر دیااورایک دن بادشاہ سے جا کر شکایت کی یہ شخص سے جو آپ کا مقرب ہے،اس کا گمان ہے کہ بادشاہ شاہ منہ کی بدبو کے مرض میں مبتلا ہے ہے اور اس کی دلیل یہ ہے کہ آپ اس کو قریب لائیں تو وہ اپنی ناک پر ہاتھ رکھ لے گا تاکہ اس کی بدبو سونگھ سکے ۔بادشاہ نے کہا اچھا ہم دیکھ لیں گے۔یہ آدمی پھر اس شخص کے پاس گیا اور اپنے گھر کھانے کی دعوت پر بلایا اور کھانے میں لہسن زیادہ گالا،تاکہ کھانے کی وجہ سے منہ میں بدبو پیدا ہو جاۓ۔یہ آدمی اس سے بے خبر تھا ۔وہاںںسے نکلا اور بادشاہ کے پاس گیا۔تو بادشاہ نے کہا قریب آو ،یہ شخس اس خیال سے کے بادشاہ کو بدبو سے تکلیف نہ ہو اس نے اپنے منہ پر ہاتھ رکھ دیا۔بادشاہ کو یقین ہو گیا کہ جس آدمی نے اس کی شکایت کی وہ صحیح ہے ۔بادشاہ نے اپنے ایک گورنر کو لکھا کہ یہ خط لے کر آنے والے کو قتل کر دینا اور خط اسے دے دیااور کہا کہ گورنر کے پاس لے جاؤ ۔جب یہ آدمی باہر نکلا وہ شخص آگیا جس نے سازش کی تھی ۔ اس نے کہا اس خط میں کیا ہے؟تو اس شخص نے کہا کہ غالباً بادشاہ نے